For the best experience, open
https://m.lazawal.com
on your mobile browser.
ڈیپ فیک سے کیوں خوف زدہ سرکار

ڈیپ فیک سے کیوں خوف زدہ سرکار

09:15 PM Nov 30, 2023 IST | Editor
Advertisement
Advertisement

Advertisement

ڈاکٹر مظفر حسین غزالی
سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے نمائندوں سے میٹنگ کے بعد مرکزی آئی ٹی وزیر اشونی وشنو نے کہا ڈیپ فیک کے معاملوں کو لے کر حکومت فکر مند ہے ۔ وہ لوگوں کی بڑھتی تشویش سے نپٹنے کے لئے جلد ہی قانون لائے گی یا موجودہ قوانین میں ترمیم کرے گی ۔ جس کے تحت ڈیپ فیک ویڈیو بنانے والوں اور انہیں ہوسٹ کرنے والوں کو سزا دی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ ڈیپ فیک جمہوریت کے لئے ایک نیا خطرہ بن کر ابھرا ہے ۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے نمائندوں نے بھی ڈیپ فیک کے خطرے اور اس کی سنگینی کو قبول کیا ہے ۔ غلط آڈیو اور ویڈ یو سے سوسائٹی کو نقصان ہو رہا ہے ۔ یہ ایک بڑا سماجی خطرہ ابھر کر آیا ہے ۔ اس کے خلاف جلد از جلد قدم اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ اس سے قبل دیوالی ملن تقریب کے دوران وزیراعظم مودی نے صحافیوں سے اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ آپ مجھے گربا گیت گاتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں جبکہ میں نے کبھی ایسا نہیں کیا ۔ ڈیپ فیک والوں نے مجھے دیگر کئی روپ میں پیش کر رکھا یے ۔
صحافی اس معاملہ میں صرف اتنا ہی کر سکتے ہیں کہ خبریں پیش کرتے وقت ڈیپ فیک کا خیال رکھیں ۔ ایسا کرنے والوں کے لئے ملک کے قانون میں تین سال کی جیل اور ایک لاکھ روپے جرمانے کا التزام ہے ۔ سوال یہ ہے کہ کیا ڈیپ فیک کو روکنے کے لئے اتنی سزا کافی ہے؟ مصنوعی ذہانت (artificial intelligence) کی مدد سے کہیں کا مال کہیں چپکا دینا ایلگوردم کہا جانے لگا ہے ۔ امرت کال میں اس کلا کاری کو مصنوعی ذہانت نے راکٹ جیسی رفتار دے دی ہے ۔ 2014 میں جب اسے استعمال میں لایا گیا، تب اور آج کے ایلگوردم میں زمین آسمان کا فرق ہے ۔ ابتدا میں ڈیپ فیک کا استعمال بنیادی طور پر غیر نقصاندہ اور تفریحی مقاصد کے لئے کیا جاتا تھا، جیسے کسی مشہور شخصیت کے چہرے کی ادلا بدلی کرنا یا فلم میں چہرے ڈالنا ۔ اب جیسے جیسے تکنیک میں ترقی ہوئی ویسے ویسے اس کے غلط استعمال کے امکانات بڑھتے گئے ۔ ڈیپ فیک ایلگوردم کے زیادہ بہتر ہونے سے سائبر مواد میں ہیرا پھیری کرنا آسان ہو گیا ہے ۔
ڈیپ فیک لفظ ڈیپ لرننگ (سیکھنے کا گہرہ انداز) اور فیک (جعلی یا فرضی) سے مل کر بنا ہے ۔ یہ سب خاص ٹیکنالوجی (جینریٹیو ایڈورسیریل نیٹ ورک) جی اے این پر منحصر ہے، جسے پہلی مرتبہ 2014 میں امریکی کمپیوٹر سائنسداں ِایان گڈ فیلو اور ان کی ٹیم کے ذریعہ پیش کیا گیا تھا ۔ دیکھنے میں یہ تکنیک انقلابی لگی، مگر اس سے مثبت کم بدنیتی سے بھرے استعمال کا امکان زیادہ بڑھ گیا ۔ بعد کے دنوں میں یہ امریکہ یورپ میں سیاسی ڈس انفارمیشن (بنائی ہوئی جھوٹی خبریں) پھیلانے کے کام زیادہ آنے لگا ۔ جب تک آپ صفائی دیں کہ یہ فرضی ہے، اس سے پہلے کروڑوں لوگ سوشل میڈیا پر شیئر کر چکے ہوتے ہیں ۔ پی ایم مودی خود اس تکنیکی جن سے کانپ چکے ہیں ۔ دیوالی ملن تقریب میں انہیں دیکھنے والوں نے بھی محسوس کیا تھا ۔
مصنوعی ذہانت پر کام کر رہے لوگوں کو سن 2000 میں لکھی گئی کتاب "دا لارڈ آف دا رنگس" کی بنیاد پر بنی تین فلموں نے آئیڈیا دیا تھا کہ مصنوعی دنیا کے ذریعہ فلم میکنگ میں بوال کاٹا جا سکتا ہے ۔ 2014 میں جب ڈیپ فیک سامنے آیا تو ہالی ووڈ کی فلم میکنگ میں انقلاب آگیا ۔ مگر ڈیپ فیک چور دروازے سے امریکی سیاست میں داخل ہوا تو سیاست ہلنے لگی ۔ اے آئی ایلگوردم کے ذریعہ بنائے گئے من گھڑت ویڈیو آج کی تاریخ میں امریکی ریاست کے سچ کو تصور کے ہتھیار سے دھندھلا کر رہے ہیں ۔ امریکہ کی طرح بھارت میں بھی 2024 میں عام انتخابات ہیں ۔ جوبائیڈن انتظامیہ ڈیپ فیک سے اتنا ہی فکر مند ہے جتنا کہ پی ایم نریندر مودی ۔ نیشنل سیکورٹی کو بھی اس سے خطرہ ہو سکتا ہے ۔ ڈیپ فیک ایسا شیطانی ہتھیار ہے جو پڑوسی ممالک سے تعلقات بھی خراب کر سکتا ہے ۔ اس نے مصنوعی میڈیا کی شکل بدل دیا، جو کئی برسوں سے وجود میں ہے ۔ ڈیپ فیک تکنیک کا منفی اثر سماج پر چوطرفہ ہے ۔ اس میں ڈس انفارمیشن مہم کو تیز کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے ۔ کیونکہ اس کا استعمال فرضی خبر یا تشہیر کے ٹول کے طور پر کیا جا سکتا ہے ۔ ڈیپ فیک تکنیک کا فروغ سیکورٹی کے لئے بھی سنگین چنوتی ہے ۔ گزشتہ ایک سال میں اسے مڈ جرنی جیسے نئے جینریٹیو اے آئی ٹول کے ذریعہ ٹربو چارج کیا گیا ہے ۔ جس نے ڈیپ فیک کو اور بھی سستا اور آسان بنا دیا ہے ۔
ڈیپ فیک ایک ایسا مصنوعی میڈیا ہے، جس میں فوٹو، ویڈیو اور آڈیو شامل ہیں ۔ جو مصنوعی ذہانت کے ذریعہ تیار ہوتے ہیں ۔ اور یہ ایسے مواد کو پیش کرتا ہے جو حقیقت میں موجود ہے ہی نہیں ۔ ایسے واقعات جو کبھی ہوئے ہی نہیں، انہیں سچ ثابت کرنے کی طاقت ہے ڈیپ فیک میں ۔ اس کے چیلنج سے نبٹنے کے لئے کثیر جہتی تیاریوں کی ضرورت ہے ۔ ڈیپ فیک کی پہچان کے لئے اس سے زیادہ بہتر ٹول تیار کرنا ہوگا، جو کم از کم انڈیا میں تو تیار نہیں ہو پایا ہے ۔ اس کا دوسرا پہلو قانونی ہے جس کی طرف مرکزی آئی ٹی وزیر اشونی ویشنو نے اشارہ کیا ہے ۔ موجودہ قانون سے اس فرضی واڑے کو روکنا ممکن نہیں ہے ۔ ڈیپ فیک تکنیک کا 95 فیصد استعمال پورن فلموں میں ہو رہا ہے ۔ جو لوگ مشہور ہستیوں کی ننگ دھڑنگ کلپ ڈیپ فیک سے بنا رہے ہیں انہیں بقول سینئر صحافی پشپ رنجن پانچ ڈالر سے پچاس ڈالر تک کا بھگتان کیا جا رہا ہے ۔ لیکن یہ سب اتنا ڈراونہ ہے کہ کس کی بہو بیٹی کی عزت کب نیلام ہو جائے کہنا مشکل ہے ۔ بعد میں ان کے اہل خانہ اور ایجنسیاں صفائی دیتی رہیں کہ یہ فرضی ہے ۔
سیاسی اہمیت کے معاملوں میں ڈیپ فیک کے ذریعہ تذبذب پیدا کرنا شامل ہے ۔ اس کا غلط استعمال اپنے شکار کو بے عزت کرنے، ڈرانے اور پریشان کرنے کے لئے کیا جاتا ہے ۔ یہ بلیک میلنگ کا ایک ذریعہ بھی ہے ۔ جس سے نام چین ہستیوں، سیاستدانوں اور کمپنیوں کے سی او تک کو نشانے پر لیا جاتا ہے ۔ لیکن چھٹ بھئے عام شہریوں کو نشانہ بنانے لگے ہیں ۔ بڑی پریشانی پولس کے رویہ کو لے کر ہے، جو ڈیپفیک کے شکار لوگوں کے ساتھ سنجیدگی سے پیش نہیں آتی ۔
حالانکہ ڈیپ فیک کے کچھ مثبت استعمال بھی سامنے آئے ہیں ۔ سماجی مسائل کے بارے میں بیداری پیدا کرنے، آرٹ، تعلیم اور صحت کے شعبہ میں اس تکنیک کا فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے ۔ اپنی کلاس میں اساتذہ سبق کو متاثر کن بنانے کے لئے نایاب لیکچرس کا ڈیپ فیک کے ذریعہ استعمال کر سکتے ہیں ۔ اسی طرح صحت کے شعبہ میں اس تکنیک سے ایم آر آئی اسکین پر ٹیومر کو پہچاننے کی ایکیوریسی کو بڑھایا جا سکتا ہے ۔ اس سے ٹیومر کا علاج کرنا آسان ہو جاتا ہے ۔ ڈیپ فیک اصل مریض کے ڈاٹا کے بجائے Synthesized ڈاٹا کا استعمال کرکے تحقیق کرنے کی اجازت دیتا ہے ۔ جس سے ریسرچ کرنے والا رازداری کی فکر سے بچ سکتا ہے ۔ حکومت کے ذریعہ ڈیپ فیک پر لائے گئے ریگولیشن سے فرضی نیوز کے کاروبار پر کتنا اثر پڑے گا یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا ۔

Advertisement
Author Image

Advertisement