For the best experience, open
https://m.lazawal.com
on your mobile browser.
ویڈیو گیمز کے منفی اثرات

ویڈیو گیمز کے منفی اثرات

01:11 PM Jan 08, 2024 IST | Editor
Advertisement
Advertisement

 محمد دل شیر علی،علی گڑھ
ویڈیو گیمز جدید تفریح کا ایک لازمی حصہ بن چکا ہے،حالیہ دنوں میں ویڈیو گیمز کھیلنے والوں کی تعداد میں کافی زیادہ اضافہ ہوا ہے ،سوشل میڈیا کی بنسبت نوجوان اور بچے ویڈیو گیمز پر زیادہ فعال و مستعد نظر آ رہے ہیں۔ بچے اور نوجوان شب و روز کا بیشتر وقت ویڈیو گیمز کھیلنے میں صرف کر رہے ہیں۔اس کا اثر ان کے جسمانی اور دماغی صحت دونوں پر مرتب ہو رہا ہے۔بچے جتنا وقت ویڈیو گیمز کھیلنے میں صرف کریں گے اتنا ہی ان میں دوسری چیزوں میں اپنی کارکردگی دیکھانے کے عوامل کم ہوتے جائیں گے ،جسمانی کھیلوں سے دوری بڑھے گی ویڈیو گیمز سے لطف اندوز ہونا زیادہ پسند آئے گا ،تعلیم پر ان کی توجہ کم رہے گی، معاشرے سے تعلقات خراب ہوتے جائیں گے ،زیادہ ویڈیو گیمز کھیلنا تضیع اوقات کے ساتھ ساتھ دیگر دلچسپ مشاغل کی طرف رجحان کم ہوتا جائے گا ۔ کسی بھی کام میں زیادتی نقصان دہ ثابت ہوتی ہے بہت زیادہ ویڈیو گیم کھیلنے سے طلباء کی جسمانی اور ذہنی تندرستی پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

Advertisement

1. جسمانی صحت کے خدشات:
گیمنگ کے توسیعی ادوار اکثر بیہودہ رویے کا باعث بنتے ہیں، جس سے جسمانی سرگرمی کی کمی ہوتی ہے۔گھنٹوں اسکرین پر نظریں جمائے ویڈیو گیمز کھیلنے سے سب سے زیادہ متاثر آنکھیں ہوتی ہیں ۔اسکرین سے خارج ہونے مقناطیسی شعاعیں بچوں کی آنکھوں کو ہمیشہ کے لیے چشمے کا محتاج بنا سکتی ہے۔ نظر کی کمزوری کوئی وبائی مرض نہیں بلکہ یہ انسان کا ایک خود تخلیق کردہ مسئلہ ہے۔ اس میں سب سے بڑا کردار موبائل فونز اور دیگر الیکٹرانک چیزوں کا ہے۔ ویڈیو گیمز کی وجہ سے بچوں میں کمزوری ،سر میں درد، موٹاپا، پٹھوں کے مسائل، اور قلبی سکون میں کمی مزید برآں گیمنگ سیشن کے دوران خراب کھانسی، کمر اور گردن کے مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔اسکرین کے سامنے طویل وقت تک بیٹھنے کی وجہ سے آپ کے بازو اور پیر میں کھینچاو پیدا ہو سکتا ہے ۔ جسم جتنا غیر محرک رہے گا آپ کا جسم اتنا ہی تکلیف میں رہے گا جو وزن میں اضافے اور مستقل درد شقیقہ کا سبب بن سکتا ہے ۔
تسلسل کے ساتھ ویڈیو گیمز کھیلنا دماغی اور اعصابی دونوں کی کمزوری کا باعث بن سکتی ہے۔ بچہ کہیں بھی فیملی کے ساتھ جائے گا تب بھی ہر وقت اس کے ذہن میں ویڈیو گیمز ہی کے مشاہدات سامنے ہوں گے۔

2. سماجی تنہائی:
ضرورت سے زیادہ گیمنگ کرنا سماج سے قطع تعلق اور تنہائی کا باعث بن سکتا ہے۔ وہ افراد جو ویڈیو گیمز کی جعلی دنیا میں کافی وقت گزارتے ہیں وہ حقیقی زندگی کے سماجی تعلقات کو نظر انداز کر سکتے ہیں، جس سے ان کے دوستوں اور خاندان کے ساتھ تعلقات متاثر ہوتے ہیں۔ ویڈیو گیمز کے محبین کو تنہائی سے اتنا لگاؤ ہو جاتا ہے کہ وہ اپنے آپ کو ایک کمرے میں محبوس کر لینا پسند کرتے ہیں جہاں اس کی کانوں تک کوئی آواز نہ پہنچے اور بلا کسی رکاوٹ ویڈو گیم کھیلنا جاری رکھ سکیں۔ تنہائی انسان کو بے حس بنا سکتی ہے اور اہم سماجی مہارتوں کی نشوونما میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔

3. نیند میں خلل:
دیر رات تک گیم میں مشغول رہنا نیند کے انداز میں خلل ڈال سکتا ہے۔ جب رات میں نیند پوری نہیں ہوگی تو صبح اسکولوں میں یقینا آپ کی آنکھیں ضرور بند ہوگی جو کہ بچوں کی تعلیم سے محرومی کا سبب بنے گا۔ نیند کی خرابی، دن بھر تھکاوٹ،تنگ مزاجی اور توجہ مرکوز کرنے میں مشکلات کا باعث بن سکتی ہے۔

4. تعلیمی اور پیشہ ورانہ اثرات:
طلباء اور کام کرنے والے پیشہ ور افراد کے لیے، گیمنگ میں زیادہ وقت گزارنے سے تعلیمی کارکردگی اور ملازمت کی ذمہ داریوں پر نقصان دہ اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ تاخیر اور توجہ کی کمی کا نتیجہ ضروری کاموں پر گیمنگ کو ترجیح دینے سے ہوسکتا ہے،طلباء کی اسکولوں میں کارکردگی خراب ہونے لگتی ہے ویڈیو گیمز کھیلنے کی وجہ سے بچوں کی تعلیم پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ،کچھ بچے گیمز کھیلنے کی وجہ سے اپنا ہوم ورک تک نہیں کرتے اور وہ اگلے دن ٹیچر سے ڈاٹ کھاتے ہیں،طلباء کا اپنی تعلیم کو سنجیدہ نہ لینا یہ اپنی قابلیتوں و صلاحیتوں کو ضائع کرنے کے مترادف ہے ۔اس سے ان کی زندگی کافی متاثر ہو سکتی ہے کیونکہ تعلیم کے بغیر ان کے لیے کوئ اچھا مستقبل نہیں ہے۔ جتنا زیادہ وقت بچے ویڈیو گیمز کھیلنے میں گزار دیں گے اتنا ہی زیادہ اسکولوں میں بچوں کی کارکردگی خرابی ہوگی۔ ویڈیو گیمز کے عادی بچے اسکول میں کم درجے کے نمبرز حاصل کرتے ہیں۔ بچے جارحانہ رویوں پر عمل کرنے میں بھی کافی وقت صرف کرتے ہیں جیسے کہ اپنے اساتذہ سے بحث کرنا اور لڑائی کرنا وغیرہ۔

5. جارحانہ رویہ اور غیر حساسیت:
ویڈیو گیمز کھیلنے کی وجہ سے بچوں کا رویہ جارحانہ ہو سکتا ہے ۔والدین اگر بچے کو ویڈیو گیم کھیلنے سے روکنے کی کوشش کرتے ہیں تو اس کے رد عمل میں بے صبری اور چڑچڑا پن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ویڈیو گیمز میں زیادہ تر تشدد ہی دکھایا جاتا ہے اس لیے بچے جیسا دیکھیں گے ویسا ہی رویہ اختیار کریں گے جو ان کے کو دماغ کافی حد تک متاثر کرتا ہے۔حال ہی میں "پب جی" گیم سے متاثر ہونے والے کچھ ایسے بھی افراد تھے جنہوں نے اپنے احباب ہی کو قتل کر ڈالا تھا یہ گیمز اپنے مصارفین کو جنون کی حد تک لے جاتے ہیں جہاں وہ اس سے کچھ بھی کروا سکتے ہیں "بلو ویل" جیسی گیمز اس کی واضح مثال ہے ۔

اگرچہ کچھ ویڈیو گیمز تفریحی اور علمی فوائد پیش کرتے ہیں جب اعتدال میں لطف اٹھایا جاتا ہے، یہ بہت ضروری ہے کہ ویڈیو گیم سے وابستہ ممکنہ منفی اثرات کو پہچانا اور ان کا ازالہ کیا جائے۔ گیمنگ کے لیے متوازن نقطہ نظر کی حوصلہ افزائی، جسمانی سرگرمی کو شامل کرنا، سماجی روابط کو برقرار رکھنا، اور دیگر ذمہ داریوں کو ترجیح دینا افراد کی مجموعی فلاح و بہبود پر ان منفی اثرات کو کم کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔

Advertisement
Author Image

Advertisement