For the best experience, open
https://m.lazawal.com
on your mobile browser.
استاد کا ادب و احترام

استاد کا ادب و احترام

11:53 PM May 28, 2024 IST | Editor
Advertisement
Advertisement

Advertisement

سرفراز احمد ثقافی

اْستَاذ ایسا شخص ہوتا ہے جو کسی کو علم سکھائے، تعلیم دے اور علم کی بہ دولت اس کی زندگی میں ایسی تبدیلی لائے کہ دوسرے اس پر رشک کریں۔ استاذ کی جمع اساتذہ ہے۔ استاذ عربی زبان سے ماخوذ ہے۔
ماں باپ اور استاد سب ہیں خدا کی رحمت
ہے روک ٹوک ان کی حق میں تمہارے نعمت
ہم سب ہی اس بات کا علم رکھتے ہیں کہ استاد ایک ایسا چراغ ہے جس کی روشنی معاشرے میں جہالت کے اندھیرے کو ختم کرتی ہے۔ استاد معاشرے کا ایسا پھول ہے جس کی خوشبو سے معاشرے میں محبت کا رشتہ پروان چڑھتا ہے۔ استاد ایک ایسا شجر سایہ دار ہے جو معاشرے میں امن قائم کرتا ہے اور دنیا کا سب سے معتبر پیشہ بھی معلم کا ہے۔ سرورکائنات حضرت محمدﷺ نے فرمایا ’’ بے شک مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے’’۔استاد کی عظمت سے انکار ممکن نہیں۔ استاد ہونا اسان نہیں کیوں کہ بچوں کی قسمت لکھنے والا استاد ہی ہوتا ہے جو موسم کی شدت کو ، دنیا کی رنگینیوں کو ، اپنے مسائل کو ہمیشہ نظر انداز کرتا ہے کیوں کہ وہ اپنیبچوں کو کامیاب بنانا چاہتا ہے۔ استاد خود بادشاہ نہیں ہوتا مگر وہ بچوں کی ایسی پرورش کرتا ہے ان کی صلاحیتوں کو اس قدر نکھارتا ہے کہ وہ بچے بادشاہ بنتے ہیں۔ استاد پہلے خود پڑھتا ہے پہلے خود سمجھتا ہے اور پھر بچوں کو پڑھاتا اور سمجھاتا ہے۔ استاد کبھی بچوں کو احساس کمتری کا شکار نہیں ہونے دیتا استاد بچوں کی عمر سے عمر ملا کر چلتا ہے۔ خود چاہے کتنے ہی مصائب کا شکار کیوں نہ ہو گھر میں فاقہ ہی کیوں نہ ہو مگر بچوں کے سامنے ہمیشہ مسکراتا ہے۔ کء بارتو اسے پرنسپل کی ڈانٹ بھی سننے کو ملتی ہے کء بار والدین کی ناراضی کا سامنا کرنا پڑتا ہے مگر ان سب کا جواب وہ محبت سے دیتا ہے وہ بچے کو کامیاب بنا کر بھی یہی کہتا ہے کہ ساری محنت بچے کی ہے۔حضرت عبداللہ بن عباس اساتذہ کے سامنے تواضع اور انکساری کا اظہار کرتے تھے، علم حدیث کے لیے ان کے گھروں کی دہلیز پر بیٹھ جاتے اور استاد کے نکلنے کا انتظار کرتے رہتے ،ہوا سے چہرے پر گرد اور مٹی پڑتی رہتی تھی ،جب وہ حضرات اپنے کا م سے باہر نکلتے تو آپ کو منتظر اور طالب علم پاتے اورآپ استاذ کے سامنے یوں گویا ہوتے کہ میں علم کا طالب ہوں
، میرادل نہ چاہا کہ آپ میری وجہ سے اپنی ضروریات سے فارغ ہونے سے پہلے آئیں(دارمی)۔یہی ادب تھا جس کی وجہ سے حضرت عبداللہ بن عباسکوامام المفسرین ، حبر الامت اور بحر العلم کا لقب عطا ہوا۔حضرت عبد اللہ بن عمر ،حضرت عبداللہ بن مسعود ، حضرت ابوہریرہ،حضرت ابی بن کعب اورحضرت مصعب بن عمیر جیسے سینکڑوں صحابہ کرام نے معلّم کائنات کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کیا ،تربیت اور تزکیہ کی چکی میں پسے آپ کی مجلس میں ادب کا یہ عالم ہوتا تھا کہ صحابہ کرامچہرہ انور کی طرف سیدھا نہیں دیکھتے تھے،بیٹھنے کا اندازایسا مؤدبانہ ہوتا تھا کہ پرندے آ کرصحابہ کے سروں پر بیٹھ جاتے تھے۔
امام اعظم ابو حنیفہ اپنے استاد کا اتنا ادب کرتے تھے کہ کبھی استادکے گھر کی طرف پاؤں کرکے نہیں سوئے۔فقہ حنفیہ کی مشہور کتاب ھدایہ کے مصنف، شیخ الاسلام برہان الدین بیان فرماتے ہیں کہ ائمہ بخارا میں سے ایک امام دوران درس بار بار کھڑے ہو جاتے،شاگردوں نے وجہ پوچھی تو فرمایا کہ میرے استاد کا لڑکا گلی میں بچوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے جب مسجد کے دروازے کے سامنے آتا ہے میں اپنے استاد کی وجہ سے ادب میں کھڑا ہو جاتا ہوں
اللہ پاک ہمیں اپنے اساتذہ کا ادب و احترام کرنے کی توفیق عطاء فرمائیں

Advertisement
Author Image

Advertisement