پیرپنجالبین الاقوامیخطہ چنابجموںاداریہتازہ ترینتفریح،سائنس وصحتکشمیرلازوال ادبکھیلویڈیولازوال شمعقومیصفحہ اولکالمFeatured

غزل

12:09 AM Jan 21, 2024 IST | Editor

وقت کے ظالم سمندر میں پریشانی کے ساتھ
ڈوب جاتا ہے کوئی کیوں اتنی آسانی کیساتھ
میں وہی ہوں اور میرا مرتبہ مجھ سے بلند
نام اپنا لے رہا ہوں میں بھی حیرانی کے ساتھ
میری سانسوں کی مہک کا دور تک چرچا ہوا
رات جب میں نے گزاری رات کی رانی کے ساتھ
میں نے تو کچھ آستیں کے سانپ گنوائے تھے یار
تم نے کیوں آنکھیں جھکا لی ہیں پشیمانی کے ساتھ
اک تبسم کا بھرم آباد ہونٹوں پر کے
جی رہے ہیں لوگ اپنی اپنی ویرانی کے ساتھ
اک پری اک جادوگرنی کے علاوہ بھی کہیں
ہو گ رخصت ک قصے مری نانی کے ساتھ
کربلا والے اگر ہیں محترم ! تو محترم
نوش مت جامِ شہادت کیجئے پانی کے ساتھ
مر گیا مصداق بھی سلطان ٹیپو کی طرح
دیکھ کر ہمراز اپنا دشمنِ جانی کے ساتھ
مصداق اعظمی

Next Article